رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل نے اپنے صادر کردہ بیانیہ میں رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے فرمائشات اور آپ کی راھنمائیوں کی حمایت کی نیز اسے جامہ عمل پہنانے کی تاکید کی ۔
اس بیانیہ کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے :
بسم الله الرحمن الرحیم
ولایت فقیہ کا نظام جمھوری اسلامی ایران کی رھبریت و ھدایت میں ایک تعمیری اور کامیاب مدیریت کا کردار رہا ہے ، ملت ایران کی عزت و آبرو جیسے اہم مسائل ، ثقافت و اخلاقیات کے فروغ ، خاندانی بنیادوں میں استحکام و تحفظ ، مومن اور انقلابی نسل کی تربیت اور توسیع ، معیشت و اقتصاد میں نظم و ضبط ، جامع عدل و انصاف کا قیام ، اتحاد و اختلافات سے دوری من جملہ وہ موارد ہیں جو رھبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے ملک کے حکمراں اور ذمہ دار طبقہ کو تجویز کئے گئے ہیں ۔
مگر افسوس « قومی توانائی ، عوامی معیشت ، ملکی پیداوار ، ملازمتیں ، استقامتی اقتصاد ، فساد سے مقابلہ ، دشمن شناسی و۔۔۔۔ » جیسے مختلف موارد پر جب ہم نگاہ دوڑاتے ہیں تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کا حکمراں طبقہ میدان عمل میں نہیں اترا اور دن بہ دن ان باتوں پر بی توجہی سے ملک کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
من جملہ ان موارد میں سے ایٹمی مذاکرات ہیں کہ ایک کمزور اور بے اثر معاھدے میں مدمقابل کی سیاست بازی اور مکررعھد شکنی دیکھنے کو ملی نیز ملک کو ایک ایسے مرحلے میں لاکھڑا کیا گیا جہاں ملک کی ترقی کی اسپیڈ میں کمی واقع ہوئی اور ملک کو برسوں پیچھے ڈھکیل دیا گیا ۔
2030 دستاویز بھی دیگر وہ نمونہ ہے جہاں مسلسل و مستقل تذکر اور ٹکارے کے باوجود مخفی طور سے اسے جامہ عمل پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ٹلگرام جیسے سوشل میڈیا جس کا ملک میں ھرج و مرج پیدا کرنے میں اہم کردار رہا ہے ، نادیدہ قرار دیا جارہا ہے ، اقتصادی دنیا میں مارکیٹ میں چھوٹی موٹی اور بے ارزش اشیاء کے امپورٹ سے روبرو ہیں ۔
مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنہ ای «مدظلہ العالی» کے مضبوط اور ٹھوس موقف کی حمایت کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ بزرگ اوراہم فیصلوں میں ولایت فقیہ کو محور قرار دیا جائے ، ملک کی مینجمنٹ پالیسی ، فیصلے اور ہدایت انقلاب اسلامی کے اھداف و نارے کے تحت انجام دیئے جائیں ۔
نظام اسلامی کے دیرینہ دشمن کے حالیہ اقدامات ، خباثتوں اور سازشوں کے ایک نئے دور کے آغاز کی نشانی ہے ، ملک کا حکمراں طبقہ مکمل اتحاد و یکجہتی نیز ولایت مطلقہ فقیہ کی پیروی کے ذریعہ دشمن کے نفوذ کے راستہ کو بند کردے اور ھرگز موقع نہ دیں کہ دشمن ہماری صفوں میں گھس کر ہمارے درمیان فاصلے ایجاد کرے ۔
حکمراں آگاہ رہیں کہ ملک کا انقلابی طبقہ ان کی جانب سے دئے گئے تمام وعدوں اور ان کی تمام کارکردگیوں پر نظارہ گر ہے ، انقلابی اصولوں سے انحراف کو ھرگز برداشت نہیں کرسکتی ۔
ڈپلومیسی کا میدان تو جو یقینا جنگ اور مقابلہ کا میدان ہے ، اس میدان میں فقط و فقط اسلام و انقلاب کے مبانی اور اصولوں پر توجہ رکھ کر ہی پیروز ہوا جاسکتا ہے ، اس کے برخلاف ان بنیادوں سے ایک لمحہ بھی عدول ملک کو شدید گھاٹے سے روبر کردے گا ، آج ایٹمی معاھدہ کی بوسیدہ اور سڑی رسّی کا سہارا سیاسی بصیرت اور عقلانیت سے دور ہے ، یوروپ اور امریکا کے دیگر احباب بھی امریکا ہی کی طرح ناقابل اعتماد ہیں ، بلا تکلف ان کی شناخت کی جائے اور ایک ہوشیار سفارتکاری کو اگے بڑھایا جائے ۔
امید ہے دعاوں اور حضرت ولی عصر(عج) کی توجہات کے زیر سایہ ایران اسلامی کی عزت و اقتدار کا پرچم ترقی کی اونچائیوں پر لہرائے گا اور ہم بھی اس مقصد تک رسائی میں کسی قسم کی کوشش اور فداکاری سے دریغ نہیں کریں گے ۔
والسلام علیکم و رحمه الله و برکاته
محمد یزدی
مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کی سپریم کونسل کے سربراہ
/۹۸۸/ ن۹۷۰